ہماری فورسز انتہائی ڈسپلن رکھتی ہیں، ہم طالبان جیسے گروہ نہیں—افغان طالبان کے خلاف کارروائی کی تو صاف الفاظ میں بتائیں گے: خواجہ آصف
:رپورٹ زاہد علی
اسلام آباد (دی جرگہ / انٹرنیشنل پریس ایجنسی) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان جارحیت کا جواب ضرور دیتا ہے، لیکن عام شہریوں پر حملہ کرنا ہماری پالیسی نہیں۔ ہماری فورسز ایک ڈسپلن اور کوڈ آف کنڈکٹ رکھنے والی فوج ہیں، ہم کسی طالبان طرز کے غیر منظم گروہ نہیں ہیں
جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان دفاع کرے گا، مگر شہری آبادی کو نشانہ بنانا کبھی ہماری پالیسی نہیں رہا۔ پاکستان کی فورسز ایک منظم نظام، روایات اور اصولوں کے تحت کام کرتی ہیں، ہم کوئی ریگ ٹیگ گروہ نہیں جن کے پاس نظم و ضبط یا اصول نہ ہوں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جب طالبان نے کابل پر دوبارہ قبضہ کیا تھا تو انہوں نے اچھی امید پر ان کا خیرمقدم کیا، لیکن آج پاکستان کو افغان طالبان سے کسی قسم کی خیر کی توقع نہیں۔ ان کے رویے اور اقدامات نہ اسلام سے مطابقت رکھتے ہیں، نہ انسانی اقدار یا کسی معاشرتی معیار سے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کس مذہب یا معاشرے میں یہ تصور موجود ہے کہ جس ملک میں آپ نے 40 سال گزارے ہوں، ان کا نمک کھایا ہو، پھر اسی ملک کے مرد و خواتین اور بچوں کا قتل عام کریں، اسکولوں اور مساجد میں دھماکے کریں؟ یہ کس قوم یا کس مذہب کی تعلیم ہے کہ جہاں رہیں وہیں خونریزی کریں؟
وزیردفاع نے واضح کیا کہ ہماری نظر میں کوئی گڈ یا بیڈ طالبان نہیں ہیں—دہشتگرد دہشتگرد ہی ہوتا ہے۔ جو عناصر پاکستان میں دہشتگردی کرتے ہیں، ان سب کے خلاف کارروائی ناگزیر ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان نے افغان طالبان کے خلاف کارروائی کی تو اسے کھلے اور واشگاف الفاظ میں پوری دنیا کو بتایا جائے گا۔
